پاکستان اور خلیجی ممالک کا ممکنہ دفاعی اتحاد: ہتھیار اور دولت کی نئی شراکت
پاکستان اور خلیجی ممالک: ہتھیار اور دولت کی نئی شراکت داری پاکستان عالمی سیاست میں ایک نئی اور بڑی پیش رفت کے دہانے پر دکھائی دیتا ہے۔ ماضی میں پاکستان نے جب امریکا کی خارجہ پالیسیوں میں کردار ادا کیا تو اس کے بدلے میں اسے فوجی امداد اور مالی سہارا ملا۔ لیکن اب صورتحال مختلف ہے۔ اس بار امریکا مرکزی کردار نہیں بلکہ چین اور خلیجی ممالک اس نئی کہانی کے اہم کھلاڑی بنتے جا رہے ہیں۔ پاکستان کو مشرق سے ہتھیار اور مغرب سے دولت ملنے کا امکان ہے۔ چین کے ساتھ دفاعی تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں جبکہ خلیجی سلطنتیں اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے پاکستان کی جانب دیکھ رہی ہیں۔ ان کے پاس دولت کے بے پناہ ذخائر ہیں لیکن فوجی صلاحیت نہیں۔ دوسری جانب پاکستان کے پاس جدید فوجی طاقت اور میزائل سسٹم موجود ہے لیکن مالی وسائل کی شدید کمی ہے۔ دوحہ کانفرنس میں پاکستان نے اشارہ دیا کہ وہ علاقائی سلامتی کے کسی انتظام کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اس کے بعد امکانات بڑھ گئے کہ پاکستان اور خلیجی بادشاہتیں ایک نئی دفاعی شراکت کی طرف بڑھ سکتی ہیں۔ پاکستان کے پاس صلاحیت ہے کہ وہ خلیجی ممالک کو کئی طریقوں سے مدد دے: فوجی افسران اور پائلٹس کی تربیت فوجی حکمت عملی اور انٹیلی جنس میں تعاون فضائی دفاعی نظام پر مشاورت میزائل پروگرامز کے بارے میں رہنمائی خلیجی حکمران جانتے ہیں کہ امریکا پر مکمل بھروسہ اب ممکن نہیں رہا۔ ایسے میں پاکستان ایک اہم متبادل کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اگر یہ معاہدہ ہوا تو پاکستان کو فوجی سازوسامان خریدنے اور اپنی دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ یہ شراکت فوری طور پر پاکستانی عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کا ذریعہ تو شاید نہ بنے، لیکن معاشی بحران سے بچنے کے لیے یہ ایک اہم سہارا ثابت ہو سکتی ہے۔
My post content